§3ـ ستارے (سانیٹ)

نکل کر جوئے نغمہ خلد زارِ ماہ و انجم سے
فضا کی وسعتوں میں ہے رواں آہستہ آہستہ
بہ سوئے نوحہ آبادِ جہاں آہستہ آہستہ
نکل کر آ رہی ہے اک گلستانِ ترنّم سے!
ستارے اپنے میٹھے مد بھرے ہلکے تبسّم سے
کیے جاتے ہیں فطرت کو جواں آہستہ آہستہ
سناتے ہیں اسے اک داستاں آہستہ آہستہ
دیارِ زندگی مد ہوش ہے ان کے تکلم سے
یہی عادت ہے روزِ اوّلیں سے ان ستاروں کی
چمکتے ہیں کہ دنیا میں مسرّت کی حکومت ہو
چمکتے ہیں کہ انساں فکرِ ہستی کو بھلا ڈالے
لیے ہے یہ تمنّا ہر کرن ان نور پاروں کی
کبھی یہ خاک داں گہوارہِ حسن و لطافت ہو
کبھی انسان اپنی گم شدہ جنّت کو پھر پا لے!

arrow_right §2. ایک دن۔لارنس باغ میں (ایک کیفیت)

§4. وادیِ پنہاں arrow_left

I Too Have Some Dreams: N. M. Rashed and Modernism in Urdu Poetry

یہ ن م راشد کی نظم ہے ـ اس کا انگریزی ترجمہ اور ٹرانزلٹریشن میری کتاب کے ضمیمہ میں مل سکتا ہےـ اردو پڑھنے والوں کے لئے یہ پیج پیش کیا گیا ہےـ نستعلیق میں دکھانے کے لئے جمیل نوری نستعلیق فانٹ انسٹال کیجئے.